نئی دہلی:16/دسمبر(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)نوٹ بندی معاملے میں اب سپریم کورٹ کی آئینی بنچ سماعت کرے گی۔سپریم کورٹ کی طرف سے کیس میں 8سوال طے کئے گئے ہیں۔کورٹ نے راحت کی بات کو مرکزی حکومت پر چھوڑ دیا اور کیس میں کوئی حکم نہیں دیا،تاہم سپریم کورٹ نے ملک بھر کی مختلف عدالتوں میں زیر التوا مقدمات پر روک لگاکر اور اب تمام معاملات کی سماعت اب خود سپریم کورٹ کرے گا۔سپریم کورٹ نے کہا کہ لوگوں کو امداد کے لئے کیا چھوٹ دی جائے یہ ہم مرکز پر چھوڑتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ حکومت مناسب اقدامات اٹھائے گی۔جن سوالوں پرغورکیاجائے گا وہ یہ ہیں۔نوٹ بندی کا فیصلہ آربی آئی ایکٹ 26کی خلاف ورزی ہے؟،نوٹ بندی کے 8نومبر اور اس کے بعد کے نوٹیفکیشن غیر آئینی ہیں؟،نوٹ بندی آئین کے دیے مساوات کے حقوق (آرٹیکل 14)اور کاروبار کرنے کی آزادی (آرٹیکل 19)جیسے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے؟، نوٹ بندی کے فیصلے کو بغیر تیاری کے ساتھ لاگو کیا گیا جبکہ نہ تو نئی کرنسی کا صحیح انتظام تھا اور نہ ہی ملک بھر میں کیش پہنچانے کا؟،بینکوں اوراے ٹی ایم سے پیسہ نکالنے کی حد طے کرنا حقوق کی خلاف ورزی ہے؟،ضلع کوآپریٹیو بینکوں میں پرانے نوٹ جمع کرنے اور نئے روپے نکالنے پر روک صحیح نہیں ہے؟،کوئی بھی سیاسی پارٹی عوامی مفاد کے لئے درخواست ڈال سکتی ہے یا نہیں؟،کیا حکومت کی اقتصادی پالیسیوں میں سپریم کورٹ دخل دے سکتا ہے؟۔